نماز ِعید میں تبدیلیاں کرنے والا پہلا شخص

مام جلال الدین سیوطی اپنی کتاب تاریخ خلفاء، ص 200 میں لکھتے ہیںI:

زھری نماز ِعید کے حوالے سے کہتے ہیں کہ نماز سے قبل خطبہ دینے والا پہلا شخص معاویہ ہے۔


امام شافعی اپنی کتاب ’الام‘ ج ا ص 392 میں لکھتے ہیں


أخبرنا الشافعي قال أخبرنا إبراهيم قال حدثني داود بن الحصين عن عبد الله بن يزيد الخطمي ‏(‏أن النبي -صلى الله عليه وسلم- وأبا بكر وعمر وعثمان كانوا يبتدئون بالصلاة قبل الخطبة حتى قدم معاوية فقدم الخطبة‏)‏۔


امام شافعی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن یزید الخطمی کا قول ہے کہ رسول اللہ (ص)، ابو بکر، عمر اور عثمان خطبہ سے قبل نماز ادا کرتے تھے حتی کہ معاویہ آیا اور اس نے خطبہ کو نماز سے قبل کردیا


ابن کثیر البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 139 میں لکھتے ہیں:


وقال قتادة‏:‏ عن سعيد بن المسيب‏:‏ أول من أذن وأقام يوم الفطر والنحر معاوية‏.


قتادہ نے سعید بن المسیب سے بیان کیا ہے کہ معاویہ وہ پہلا شخص تھا جس نے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دوران اذان اور اقامت کہی۔


امام ابن حجر عقسلانی نے فتح الباری شرح صحیح بخاری، ج 2 ص 529 میں اس معاملہ کو مزید واضح کیا ہے:


اس بات پر اختلاف ہے کہ کس نے نماز ِعید میں اذان متعارف کرائی۔ ابن شیبہ نے ایک صحیح سند سے اس کام کو معاویہ کی طرف منسوب کیا ہے جبکہ شافعی کا کہنا ہے کہ یہ بصرہ میں ابن زیاد نے کیا اور داؤد کا کہنا ہے اسے مروان نے شروع کیا، لیکن روایات کی اکثریت اس سے متفق نہیں۔ اسے معاویہ نے شروع کیا بالکل اسی طرح جس طرح اس نے نماز ِعید سے قبل خطبہ شروع کردیا تھا۔


تو اس مرتبہ معاویہ کی مرضی کی تلوار نماز ِعید پر گری۔ جی ہاں ورنہ اصل طریقہ کیا ہے وہ ہم صحیح مسلم میں یوں پڑھتے ہیں:


وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، حدثنا عبد الملك بن أبي سليمان، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة يوم العيد فبدأ بالصلاة قبل الخطبة بغير أذان ولا إقامة ثم قام متوكئا على بلال فأمر


حضرت جابر بن عبداللہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (ص) کے ساتھ نماز ِعید ادا کی۔ انہوں (ص) نے خطبہ سے قبل نماز ادا کی بغیر اذان اور اقامت کے۔

صحیح مسلم، حدیث 2085

ویسے تو رسول اللہ (ص) کا مندرجہ بالا عمل نواصب کو بتانے کے لئے کافی ہونا چاہئے کہ جس معاویہ کا وہ احترام و تکریم کرتے ہیں وہ کتنا بڑا گستاخ ِرسول تھا کہ اس نے رسول اللہ (ص) کے عمل کو مکمل اور حجت نہ تسلیم کیا اور خود ہی شریعت میں تبدیلیاں کردیں لیکن پھر بھی ہم نماز ِعید کا درست طریقہ کار امام مالک کے حوالے سے بھی پیش کیے دیتے ہیں۔ موطا مالک، کتاب العیدین، حدیث 431:


حدثني يحيى، عن مالك، أنه سمع غير، واحد، من علمائهم يقول لم يكن في عيد الفطر ولا في الأضحى نداء ولا إقامة منذ زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليوم ‏.‏ قال مالك وتلك السنة التي لا اختلاف فيها عندنا ‏.‏


امام مالک نے کتنے علماء کو فرماتے ہوئے سنا کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی رسول اللہ (ص) کے زمانے سے آج تک اذان و اقامت نہیں ہوئی۔ امام مالک نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی سنت ہے جس میں ہمارے نزدیک کوئی اختلاف نہیں۔

موطا مالک، کتاب العیدین، حدیث 431

No comments:

Post a Comment