اخبار شہادت امام حسین (ع) اور حافظ بیہقی


اب ہم حافظ بیہقی کی کتاب "دلائل النبوہ " سے اخبار شہادت امام حسین (ع) کو نقل کریں گے . دلائل النبوہ کتاب کے متعلق علامہ ذہبی کہتے ہیں

"اس کتاب کو حرز جان بنانا چاہیئے یہ سراسر نور ھدایت ہے "

(المستطرفہ ،ص 165)

حافظ بیہقی باب اس طرح قائم کرتے ہیں

حضور (ص) کا خبر دینا اپنے نواسے ابوعبداللہ حسین بن علی بن ابی طالب (ع) کے شہید ہونے کی پھر ایسے ہی ہوا جیسے آپ(ص) نے خبر دی تھی اور اس موقع پر جو کرامات ظاھر ہوئیں جو دلالت کرتی تھیں ان کے نانا کی نبوت کی صحت پر

حدیث نمبر:1

پہلی حدیث جناب ام سلمہ (رہ) سے نقل کی گئی ہے جس کے مطابق جبرئیل نے شہادت امام حسین (ع) دی رسول اللہ (ص) کو اور خاک کربلا دی ،مکمل حدیث مندرجہ بالا سطور میں حافظ ابن کثیر کی تخریج میں ملاحظہ کریں

حافظ بیہقی اس حدیث کا متابع بھی لائے ہیں

حدیث نمبر:2

یہ حدیث ام الفضل بنت حارث والی ہے جس کے مطابق رسول اللہ (ص) نے ولادت و شہادت امام حسین (ع) کی خبر دی ،یہ حدیث بھی ہم اوپر نقل کر آئیں ہیں

حدیث نمبر: 3

یہ حدیث بارش کے فرشتے والی ہے جس میں وہ رسول اللہ (ص) کو شہادت امام حسین (ع) کی خبر دیتا ہے اور خاک کربلا کی زیارت کراتا ہے

محقق دلائل النبوہ ڈاکٹر عبدالمعطی قلعی حاشیہ میں لکھتا ہے

اس روایت (بارش کے فرشتے والی) کو مسند احمد بھی نقل کیا ہے اور صاحب مجمع الزوائد کہتا ہے : اس کو طبرانی نے بھی روایت کیا ہے اور اسناد حسن ہے

حدیث نمبر: 4

ابوسلمہ بن عبدالرحمان کہتے ہیں کہ عائشہ کا ایک بالا خانہ تھا .حضور (ص) جب جبرئیل سے ملنے کا ارادہ کرتے تھے تو اس میں ملتے تھے .ایک دن رسول اللہ (ص) اس پر چڑھ گئے اور عائشہ سے کہا کہ ان کی طرف نہ جھانکے،کہتے ہیں کہ اوپڑ کی سیڑھی عائشہ کے حجرے میں سے تھی.امام حسین(ع) داخل ہوئے اور اوپر چڑھ گئے ، ان کو معلوم نہ ہو سکا حتیٰٰ کہ وہ بالا خانے میں پہنچ گئے .جبرئیل نے پوچھا یہ کون ہے?فرمایا یہ میرا بیٹا ہے ،رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو پکڑ کر اپنی ران پر بٹھا لیا.جبرئیل نے کہاعنقریب اس کوآپ کی امت قتل کرے گی .رسول (ص) نے پوچھا کہ میری امت ? انہوں نے کہا جی ہاں ! اگر آپ چاہیں تو میں آپ (ص) کو اس سر زمین کی خبر دوں جس میں وہ قتل کئے جائیں گے.جبرئیل نے مقام الطف عراق کی طرف اشارہ کیا اور انہوں نے سُُرخ مٹی وہاں سے لے لی اور حضور (ص) کو وہ مٹی دکھا دی

دلائل النبوہ //حافظ بیہقی // سفر سادس // ص 468// تحقیق:ڈاکٹر عبدالمعطی قلعی // طبع الاولی 1408 ھ ، جز 7،دارالکتب العلمیہ بیروت

No comments:

Post a Comment