حسین تم نہیں رہے
حسین تم نہیں رہے تمہارا گھر نہیں رہا
مگر تمہارے بعد ظالموں کا ڈر نہیں رہا
مدعینہ و نجف سے کربلا تک ایک سلسلہ
ادھر جو آ گیا وہ پھر اِدھر اُدھر نہیں رہا
صدائے استغاہء حسین کے جواب میں
جو حرف بھی رقم ہوا وہ بے اثر نہیں رہا
صفیں جمیں تو کربلا میں بات کھل کے آگئ
کوئ بھی حیلہء نفاق کارگر نہیں رہا
بس ایک نام---اُنکا نام اور اُن کی نسبتیں
جز انکے پھر کسی کا دھیان عمر بھر نہیں رہا
کوئ بھی ہو کسی طرف کا ہو کسی نسب کا ہو
جو تم سے منحرف ہوا وہ معتبر نہیں رہا
No comments:
Post a Comment