عاشورا کے خون بار واقعے سے تقریبا 14 صدیاں گذرنے کے
باوجود، یا زخم ابھی آسمان و زمین میں تازہ کائنات پوری عزادار ہے
سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی۔
تازہ ترین عاشورائی واقعے میں اتوار 10 محرم الحرام 1434 (26/نومبر 2012) کو عاشورائے اباعبداللہ علیہ السلام کے موقع پر سیدالشہداء علیہ السلام کے میوزیم میں رکھی ہوئی قبر شریف امام حسین (ع) کی اصل تربت کا رنگ خون میں بدل گیا۔
یہ واقعہ عینی شاہدین کی حیرت زدہ آنکھوں کے سامنے اور عاشورائے حسینی کے موقع پر رونما ہوا اور میوزیم کے اہلکاروں نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور اس واقعے کی تصویریں آستانۂ مقدسۂ حضرت علمدار کربلا ابوالفضل العباس علیہ السلام سے ویب سائٹ "الکفیل" نے شائع کی ہیں۔
نیز آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندے اور آستانۂ امام حسین علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین شیخ عبدالمہدی الکربلائی نے ذاتی طور پر میوزیم میں جاکر اس واقعے کا مشاہدہ کیا اور ہزاروں افراد نے میوزیم کا دورہ کیا۔
تازہ ترین عاشورائی واقعے میں اتوار 10 محرم الحرام 1434 (26/نومبر 2012) کو عاشورائے اباعبداللہ علیہ السلام کے موقع پر سیدالشہداء علیہ السلام کے میوزیم میں رکھی ہوئی قبر شریف امام حسین (ع) کی اصل تربت کا رنگ خون میں بدل گیا۔
یہ واقعہ عینی شاہدین کی حیرت زدہ آنکھوں کے سامنے اور عاشورائے حسینی کے موقع پر رونما ہوا اور میوزیم کے اہلکاروں نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے اور اس واقعے کی تصویریں آستانۂ مقدسۂ حضرت علمدار کربلا ابوالفضل العباس علیہ السلام سے ویب سائٹ "الکفیل" نے شائع کی ہیں۔
نیز آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندے اور آستانۂ امام حسین علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین شیخ عبدالمہدی الکربلائی نے ذاتی طور پر میوزیم میں جاکر اس واقعے کا مشاہدہ کیا اور ہزاروں افراد نے میوزیم کا دورہ کیا۔
شیعہ اور سنی کتب میں منقولہ معتبر احادیث میں مروی
ہے کہ جبرائیل امین (ع) نے کربلا کی خاک میں سے تھوڑی سی مٹی امام حسین
علیہ السلام کی شہادت کی خبر کے ساتھ ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و
سلم کے سپرد کی اور رسول اکرم (ص) نے وہ مٹی ام المؤمنین امّ سلمہ کے پاس
رکھ لی اور فرمایا: "جب اس مٹی کا رنگ خون کے رنگ میں بدل جائے تو سمجھ
لینا کہ میرے فرزند حسین (علیہ السلام) کربلا کی سرزمین پر قتل ہوئے ہیں"۔
حدیث کا متن یہ ہے: عن عمر بن ثابت عن الاعمش عن شقيق عن امّ سلمة قالت: كان الحسن والحسين (عليهما السلام) يلعبان بين يدي رسول اللّه (صلى الله عليه وآله) في بيتي؛ فنزل جبریل فقال: "يا محمّد إن امتك تقتل ابنك هذا من بعدك" و أومأ بيده إلى الحسين(ع). فبكى رسول اللّه (صلى الله عليه وآله) وضمّه إلى صدره ثم قال رسول اللّه(ص): "وضعت عندك هذه التربة" فشمّها رسول اللّه (ص) قال: ريح كرب و بلاء، و قال: "يا ام سلمة إذا تحولت هذه التربة دماً فاعلمي أن ابني قد قتل
".
ترجمه: عمر بن ثابت نے اعمش سے اور اعمش نے شقیق سے روایت کی ہے کہ جناب ام سلمہ نے کہا: ایک دن حسن اور حسین علیہما السلام میرے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سامنے کھیل رہے تھے کہ اسی وقت جبرائیل (ع) نازل ہوئے اور رسول اللہ (ص) سے عرض کیا: آپ کے بعد آپ کی امت آپ کے اس بیٹے کو قتل کرے گی اور امام حسین علیہ السلام کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا۔ رسول اللہ (ص) روئے اور امام حسین (ع) کو اپنے سینے سے لگایا۔ اس کے بعد رسول اللہ (ص) نے جبرائیل کی دی ہوئی مٹی کو سونگھا اور فرمایا "اس سے کرب و بلاء کی بو آرہی ہے۔ اور مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے ام سلمہ! میں یہ مٹی تمہارے پاس رکھتا ہوں اور جب یہ خون میں بدل جائے تو جان لو کہ میرے بیٹے حسین قتل کئے گئے ہیں۔
سنی محدثین ـ جنہوں نے یہ حدیث نقل کی ہے ـ میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں:
ابن حجر عسقلانی، "تہذيب الہذیب"،
ابن ابی بکر ہیثمی، "مجمع الزوائد"
الطبرانی، "المعجم الکبیر"
حدیث کا متن یہ ہے: عن عمر بن ثابت عن الاعمش عن شقيق عن امّ سلمة قالت: كان الحسن والحسين (عليهما السلام) يلعبان بين يدي رسول اللّه (صلى الله عليه وآله) في بيتي؛ فنزل جبریل فقال: "يا محمّد إن امتك تقتل ابنك هذا من بعدك" و أومأ بيده إلى الحسين(ع). فبكى رسول اللّه (صلى الله عليه وآله) وضمّه إلى صدره ثم قال رسول اللّه(ص): "وضعت عندك هذه التربة" فشمّها رسول اللّه (ص) قال: ريح كرب و بلاء، و قال: "يا ام سلمة إذا تحولت هذه التربة دماً فاعلمي أن ابني قد قتل
".
ترجمه: عمر بن ثابت نے اعمش سے اور اعمش نے شقیق سے روایت کی ہے کہ جناب ام سلمہ نے کہا: ایک دن حسن اور حسین علیہما السلام میرے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سامنے کھیل رہے تھے کہ اسی وقت جبرائیل (ع) نازل ہوئے اور رسول اللہ (ص) سے عرض کیا: آپ کے بعد آپ کی امت آپ کے اس بیٹے کو قتل کرے گی اور امام حسین علیہ السلام کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا۔ رسول اللہ (ص) روئے اور امام حسین (ع) کو اپنے سینے سے لگایا۔ اس کے بعد رسول اللہ (ص) نے جبرائیل کی دی ہوئی مٹی کو سونگھا اور فرمایا "اس سے کرب و بلاء کی بو آرہی ہے۔ اور مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے ام سلمہ! میں یہ مٹی تمہارے پاس رکھتا ہوں اور جب یہ خون میں بدل جائے تو جان لو کہ میرے بیٹے حسین قتل کئے گئے ہیں۔
سنی محدثین ـ جنہوں نے یہ حدیث نقل کی ہے ـ میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں:
ابن حجر عسقلانی، "تہذيب الہذیب"،
ابن ابی بکر ہیثمی، "مجمع الزوائد"
الطبرانی، "المعجم الکبیر"
No comments:
Post a Comment