کربلا کے فاتح امام حسین ع ہیں یا یزید؟

اعتراض : کربلا کے فاتح امام حسین ع ہیں یا یزید؟، اگر امام حسین ع فاتح کربلا ہیں تو پھر جشن کی بجائے عزاداری کیوں منائی جاتی ہے، جشن منانا چاہئے۔
 

جواب: اگرچہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ظاہری حوالے سے کربلا میں فتح یزید کو ہوئی لیکن یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی، اس لئے کہ کسی بھی جنگ میں فتح اور شکست کا معیار قتل کردینا یا قتل ہو جانا نہیں ہوتا اور نہ ہی معیار یہ ہوتا ہے کہ کس فریق کے کتنے فوجی مارے گئے بلکہ فتح اور شکست کا معیار وہ تنازعہ ہوتا ہے جس پر جنگ چھڑتی ہے۔ مثال کے طور پر حزب اللہ لبنان اور اسرائیل کے مابین جنگ کا فاتح حزب اللہ لبنان کو اس لئے قرار دیا گیا کہ جس بات پر جنگ شروع ہوئی تھی وہ تھی اسرائیلی فوجیوں کی حزب اللہ کے ہاتھوں گرفتاری اور اس قسم کے دیگر مسائل۔ اب اگرچہ اسرائیل کی نسبت لبنان کا نقصان بہت زیادہ ہوا لیکن چونکہ جس مقصد کے حصول کیلئے اسرائیل نے جنگ شروع کی تھی اس کے حصول میں ناکام رہا لہٰذا فاتح حزب اللہ لبنان کو قرار دیا گیا۔ اسی طرح کربلا میں بھی تا دم آخر یزیدیوں کا مطالبہ یہی رہا کہ یزید کی بیعت کر لو۔ اب چونکہ وہ امام حسین ع سے تو کیا، امام ع کے لشکر میں موجود جون غلام سے یا کسی بچے سے بھی بیعت نہ لے سکے اور دوسرا امام حسین ع کا اس قیام سے مقصد امر بالمعروف اور نھی از منکر، اپنے نانا محمد ص اور اپنے والد حضرت علی ع کی سیرت کو زندہ کرنا تھا جس میں حسینی قافلہ مدینہ سے لیکر شام تک اور پھر شام سے مدینہ تک کامیاب رہا بلکہ آج بھی اور تاقیامت اگر اسلام زندہ ہے تو اس قیام حسینی کی بدولت زندہ ہے اور رہے گا لہٰذا بلاشک و شبہ کہنا چاہئے کہ کربلا کے فاتح امام حسین ع ہیں۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
رہی بات یہ کہ پھر شیعہ لوگ جشن فتح منانے کی بجائے غم اور عزاداری کیوں مناتے ہیں تو اس کی تین وجوہات ہیں:

١۔
محمد و آل محمد علیہم الصلاۃ والسلام نے خود عزاداری کا حکم دیا ہے۔ اسکی وضاحت اعتراض نمبر ٤ کے جواب میں ملاحظہ فرمائیں۔ سید ابن طاؤوس جو کہ بہت بڑے شیعہ عالم دین ہیں کا بھی فرمان ہے کہ اگر یہ حکم عزاداری نہ ہوتا تو میں آئمہ ع کی شہادت کے دن جشن مناتا۔
٢۔
جو کچھ امام حسین ع یا آپ کے اصحاب و اہل بیت ع نے کیا، ہماری عزاداری اور اظہار غم اس پر نہیں بلکہ ہماری عزاداری ایک احتجاج ہے اُس ظلم کے جواب میں جو یزیدیوں نے امام حسین ع، آپ کے اہل بیت ع، اصحاب اور بالخصوص عورتوں اور بچوں پہ کیا۔
٣۔
جشن منانے کی صورت میں وہ برائیاں پھیلنے کا خطرہ ہے جو حضرت عیسی ع کے سولی پر چڑھائے جانے کی مناسبت سے ہر سال ہونے والے پروگراموں میں پھیلتی ہیں۔ جبکہ عزاداری کرنے کی صورت میں تمام مومنین کی علمی، اخلاقی، اجتماعی، سیاسی و سماجی تربیت ہوتی ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیم ملتی ہے اور اس وجہ سے ہمارے آئمہ علیہم السلام نے جشن کی بجائے عزاداری کا حکم دیا ہے۔

No comments:

Post a Comment