امام حسین (ع) کے جسم کو پامال کیا

وایات بتاتی ہیں کہ جن گھوڑوں سے امام حسین (ع) کے جسم کو پامال کیا گیا وہ عرب کے مشہور گھوڑے "آواجیاع" کے طور پر جانے جاتے تھے۔ 
ان کی خصوصیات دیگر اسٹالینز ( ایک اعلیٰ نسل کے نر گھوڑے)سے بھی اعلیٰ تھیں۔
ایک محقق نے ان گھوڑوں پہ تحقیق کی تو اس کو ایک جرمن گھوڑوں کے ماہر کی کتاب "دنیا کے سب سے مضبوط اسٹالینز" ملی، جس میں لکھا تھاکہ: اسٹالینزکی ایک خاص نسل آواجیاع کے نام سے مشہور ہیں, اور ان کی خاصیت یہ ہے کہ ان کی ایک ٹاپ کا وزن 65 کلو گرام ہوتا ہے اور اس کا مقصد اس کے نیچے آنے والی چیز کوکچلنا اور پیسنا ہوتاہے"جب کہ ایک اور تحقیق کے مطابق اس کھوڑے کی ایک ٹاپ کا وزن 125 کلو گرام ہوتا ہے۔ 
پھر راوی نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ ابن سعد کی فوج کے ایک گھوڑ سوار نے بتایا کہ میں نے حسین کی پسلیوں کے چٹخنے اور ٹوٹنے کی آواز سنی کہ جس وقت وہ ہمارے گھوڑوں سے پامال کیے جارہے تھے۔ 
وہ لوگ جو ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم فاطمہ (ع) کے بیٹے کو کیوں روتے ہیں....؟؟؟
آ مسلمان تجھے بتاؤں ہم 1400 سال سے حسین (ع) کو کیوں رو رہے ہیں؟ ہماری آنکھیں خشک کیوں نہیں ہوتیں؟ ہماری آہیں تھمتیں کیوں نہیں؟ ہمارے چہرے دکھ کی تصویریں کیوں ہیں؟ ہم سیاہ پوش کیوں ہیں...؟؟؟
تاریخ بتاتی ہے کہ 10 گھوڑوں نے امام حسین (ع)کو کچلا۔ ہر گھوڑے کی 4*125کلو گرام کی ٹاپیں تھیں یعنی ہر گھوڑے کئ 500 کلو کی ٹاپیں اور اس طرح کے دس گھوڑوں کی ٹاپوں نے فاطمہ (ع) کے بیٹےکے جسد اطہر کو کچل دیا،یہ مسلمانوں نے رسول اللہ (ص) کے اس نواسے کے ساتھ کیا جس کو رسول اللہ (ص) کی بیٹی نے نازوں سے پالا تھا. 
امام زین العابدین (ع) نے فرمایا کہ: "میرے بابا کا سینہ کچل کر ان کی پشت سے لگ گیا تھا۔
جب میں ان کو دفن کرنے آیا تو ان کے جسم کا ایک حصہ اٹھاتا تھا تو دوسرا حصہ گر جاتا تھا۔ 
وا حسینا 
وا غریبا

No comments:

Post a Comment