Skip to main content

Yazeed la'een-واقع ِحرہ

آج کے دور کے نواصب بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اپنے جد یزید (لعین) کو قتل ِحسین کے الزام سے بچالیا جائے لیکن وہ یہ حقیقت بھول جاتے ہیں یزید نے صرف آل ِمحمد و اصحاب کے قتل کا گناہ انجام نہیں دیا بلکہ اس ملعون کی تمام زندگی کبائر گناہ میں ڈوبی ہوئی تھی اور سانحہ ِکربلا کے بعد واقعہ ِحرہ جس کے دوران جو حرکات یزید اور یزیدی لشکر نے انجام دیں، انہیں بیان کرتے ہوئے کئی عمائے اہل ِسنت کے ہاتھ کانپ اٹھے ہیں۔

علامہ ابن حزم جو کہ مسلک ِاہل ِسنت اور خصوصا ْسلفی اور اھل حدیث طبقہ میں معتبر عالم سمجھے جاتے ہیں اور انہیں "امام الجلیل ،المحدث الفقیہ ،الاصولی،قوی العارضہ،شدید المعارضہ،بالغ الحجت،صاحب تصنیف ،مجدد القرن الخامس" جیسے القابات سے نوازہ جاتا ہے، یزید کے متعلق لکھتے ہیں:


یزید بن معاویہ سے اس کے والد کے انتقال ہونے پر بیعت کی گئی .اس کی کنیت ابوخالد تھی. حسین بن علی بن ابی طالب (ع) اور عبداللہ بن زبیر بن العوم نے اس کی بیعت سے انکار کیا ،پھر امام حسین علیہ السلام والرحمہ تو کوفہ کی طرف نہضت فرماگئے اور کوفے میں داخل ہونے سے پہلے ہی آپ (ع) کو شہید کر ڈالا گیا. حسین (ع) کی شہادت عثمان کی شہادت کے بعد اسلام میں تیسری مصیبت اور عمر بن خطاب کی شہادت کے بعد چوتھی مصیبت اور اسلام میں رخنہ اندازی ہے کیونکہ حسین (ع) کی شہادت سے مسلمانوں پر علانیہ ظلم توڑا گیا،اور عبداللہ بن زبیر نے مکہ معظمہ جا کر جوار الہیٰٰ میں پناہ لی. اور وہیں مقیم ہوگئے . یزید نے مدینہ نبوی حرم رسول اللہ (ص) اور مکہ معظمہ کیطرف جو اللہ تعالیٰٰ کا حرم ہے .اپنی فوجیں لڑنے کے لئے بھیجیں . چنانچہ حرہ کی جنگ میں مہاجرین اور انصار جو باقی رہ گئے تھے .ان کا قتل عام کیا . یہ حادثہ فاجعہ بھی اسلام کے بڑے مصائب اور اس میں رخنہ اندازمیں شمار ہوتا ہے کیونکہ افاضل مسلمین ،بقیہ صحابہ اور اکابر تابعین میں بہترین مسلمان اس جنگ میں کھلے دھاڑے ظلما`` قتل کر دیئے گئے اور گرفتار کر کے ان کو شہید کر دیا گیا.یزیدی لشکر کے گھوڑے رسول اللہ (ص) کی مسجد میں جولانی دکھاتے رہے اور "ریاض الجنہ" میں آنحضرت (ص) کی قبر اور آپ (ص) کے منبر مبارک کے درمیان لید کرتے اور پیشاب کرتے رہے . ان دنوں مسجد نبوی میں کسی ایک نماز بھی جماعت نہ ہوسکی اور نہ بجز سعید المسیب کے وہاں کوئی فرد موجود تھا انھوں نے مسجد نبوی کو بالکل نہ چھوڑا اگرعمرو بن عثمان بن عفان اور مروان بن الحکم (یزید کے سالار لشکر) مجرم مسلم بن عقبہ کے سامنے یہ شہادت نہ دیتے کہ یہ دیوانہ ہے تو وہ ان کو بھی ضرور مار ڈالتا اور اس نے اس حادثہ میں لوگوں کو اس پر مجبور کیا کہ وہ یزید بن معاویہ سے اس شرط پر بیعت کریں کہ وہ اس کے غلام ہیں چاہے وہ ان کو بیچے ،چاہے ان کو آزاد کرے اور جب اس کے سامنے ایک صاحب نے یہ بات رکھی کہ ہم قرآن و سنت رسول (ص) کے حکم کے مطابق بیعت کرتے ہیں تو اس نے ان کے قتل کا حکم دیا اور انکو گرفتار کر کے فورا`` قتل کر دیا گیا .اس مسرف یا مجرم مسلم بن عقبہ نے اسلام کی بڑی بے عزتی کی .مدینہ منورہ میں تین دن برابر لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا ، رسول اللہ (ص) کے صحابہ کو ذلیل کیا گیا اور ان پر دست دارازی کی گئی .ان کے گھروں کو لوٹا گیا ،پھر یہ فوج مکہ معظمہ کا محاصرہ کیا گیا اور بیت اللہ پر منجنیق سے سنگباری کی گئی . یہ کام حصین بن نمیر کی سر کردگی میں شام کے لشکروں نے انجام دیا جس کی وجہ یہ تھی کہ مجرم بن عقبہ مری کو تو جنگ حرہ کے تین دن بعد ہی موت نے آدبوچا تھا اور اب اس کی جگہ سالار لشکر حصین بن نمیر ہو گیا تھا اور اللہ تعالی ٰٰ نے یزید کو بھی اسی طرح پکڑا جس طرح وہ غالب قدرت والا پکڑتا ہے .چنانچہ واقعہ حرہ کے بعد تین ماہ سے کم ، اور دو ماہ سے زائد کی مدت میں موت کے منہ میں چلا گیا اور یزیدی لشکر مکہ معظمہ سے واپس چلے گئے .یزید کی موت 15 ربیع الاول 64 ھجری کو واقع ہوئی .اس وقت اس کی عمر کچھ اوپر تیس سال تھی . اس کی ماں کا نام میسون بنت بجدل کلبیہ تھا.یزید کی مدت حکمرانی کل تین سال آٹھ ماہ اور کچھ دن تھی
جوامع السیرہ ،رسالہ :اسماء الخلفاء و والولاۃ و ذکر مددھم، ص 357(دارالمعارف مصر)۔


Comments