Skip to main content

عزاداری امام حسین (ع) سنت رسول (ص) اور سنت علی (ع) سے ثابت ہے


امام حسین (ع) کی عزاداری میں خود رسول اللہ (ص) نے گریہ فرمایا ہے اور غم حسین (ع) میں رونا سنت رسول (ص) ہے ، امام حسین (ع) کی ولادت کے وقت اور مختلف اوقات میں فرشتے امام حسین (ع) کی شہادت کی خبر لاتے تھے اور خاک کربلا کو رسول اللہ (ص) کی خدمت میں پیش کرتے تھے جیسا کہ مندرجہ ذیل صحیح روایات سے ثابت ہے

حدیث نمبر: ا

ام ُُ المومنین عائشہ یا ام المومنین ام سلمہ (رہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ آج ہمارے گھر میں فرشتہ آیا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں آیا .فرشتے نے مجھے بتایا کہ یارسول اللہ (ص) آپ کا یہ بیٹا حسین (ع) قتل کیا جائے گا ،اگر آپ (ص) چاہے تو میں اس زمین کی کچھ مٹی آپ (ص) کو دے سکتا ہوں جہاں پر حسین (ع) قتل ہونگے.پھر رسول خدا(ص) نے فرمایا : فرشتے میرے لئے مٹی لایا جو کہ لال رنگ کی تھی

محقق کتاب فضائل صحابہ ، کہتا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے

محقق کتاب فضائل صحابہ ڈاکڑ وصی اللہ بن محمد عباس کی تحقیق مزید


مندرجہ بالا روایت کے حاشیہ میں محقق کہتا ہے کہ اس روایت کی تخریج مسند احمد میں بھی ہے ، ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ احمد نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کے رجال ، الصحیح کے رجال ہیں . طبرانی نے بھی اسے عائشہ سے اسناد صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے .احمد نے بھی مسند میں نجی کے ساتھ اس کی اسناد صحیح کے ساتھ تخریج کی ہے اور صاحب مجمع الزوائد نے کہا ہے کہ اس کو احمد ،ابو یعلیٰٰ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں

فضائل صحابہ //احمد بن حنبل //تحقیق:ڈاکٹر وصی اللہ بن محمد عباس //ج : 2 // طبع الاولیٰٰ 1403ھ ،جز2،جامعہ ام القری مکہ سعودیہ//ص 770//حدیث:1357

مندرجہ بالا حدیث مسند احمد بن حنبل میں بھی ہے ،ہم یہاں اس حدیث کی تحقیق پیش کر رہے ہیں جو کہ محقق مسند نے انجام دی ہے


محقق کتاب کہتا ہے کہ یہ حدیث اپنے طریق کے ساتھ حسن کے درجہ کی ہے .اس کے بعد محقق کتاب نے اس حدیث کے شواھد ذکر کئے ہیں

احمد نے فضائل صحابہ میں ، طبرانی نے معجم کبیر میں ، ھیثمی نے مجمع الزوائد میں اور کہا ہے کہ اس کے رجال الصحیح کے رجال ہیں ،ابن طھمان نے مشیختہ میں ، عاصم نے 2 مختلف طریق سے احاد و المثانی میں ، طبرانی نے معجم میں 5 مختلف طریق سے ، حاکم نے مستدرک میں ، بیھقی نے 2 مختلف طریق سےدلائل میں ، ابن شیبہ نے مصنف میں، اور دارقطنی نے العل میں 2 مختلف طریق سے خبر شہادت امام حسین (ع) کو نقل کیا ہے

مسند احمد // احمد بن حنبل // تحقیق: شعیب الارنوط و دیگرمحقیقین// ج : 44// طبع بیروت موسستہ رسالہ،جز 50 // ص 143//حدیث:26524


علامہ ذہبی نے اپنی کتاب تاریخ اسلام میں شہادت امام حسین (ع) سے متعلق تمام اخبار کو نقل کیا ہے اور جناب ام سلمہ (ع) والی مندرجہ بالا روایت کے متعلق کہا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہیں . اس کو احمد اودیگر کئی لوگوں نے روایت کیا ہے

تاریخ اسلام // محمد ذہبی // تحقیق: ڈاکٹر عمر عبدالسلام // ج: 5 حوادث : 61 ھجری // طبع اولیٰٰ 1410 ھ ،جز53، دارُُ الکتاب العربی // ص 104



حدیث نمبر: 2


انس بن مالک صحابی سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے اللہ سے رسول اللہ (ص) کی زیارت کی اجازت مانگی ،اللہ نے اجازت دے دی ، اور اس دن رسول اللہ (ص) جناب ام ُُ سلمہ (رہ) کے گھر تشریف فرما تھے،جناب رسول اللہ (ص) نے ام سلمہ کو کہا ہے کہ تم دروازے پر بیٹھ جائو اورکسی کو اندر آنے کی اجازت نہ دینا،انس بن مالک کہتا ہے کہ ام سلمہٰ دروازے کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک حسین ابن علی (ع)حجرے میں آگئے ،چنانچہ رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو گلے لگایا اور ان کو بوسا لیا .تب فرشتے نے کہا کہ آپ (ص) ان سے محبت کرتے ہیں ? آپ (ص) نے کہا: ہاں ،فرشتہ بولا کہ آپ (ص) کی امت ان کو قتل کرے گی ، اس نے مزید کہا کہ اگر آپ (ص) چاہے تو میں وہ زمین آپ (ص) کو دیکھا سکتا ہوں جہاں ان کو قتل کیا جا ئے گا . رسول اللہ (ص) نے کہا کہ ہاں دیکھائو ،چنانچہ فرشتے نے ہاتھ جھٹکا اورمٹی سے بھرا ہوا ہاتھ ،رسول اللہ (ص) کو دیکھایا.وہ مٹی سرخ رنگ کی تھی ،جو بعد میں ام سلمہ نے اپنے کپڑے میں سنبھال لی
ثابت کہتا ہے کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ کربلا کی متی ہے

محقق کتاب ،حاشیہ میں اس روایت کی سند کے بارے میں کہتا ہے : اسناد حسن

مسند ابو یعلی ٰٰ الموصلی// احمد بن علی التمیمی//تحقیق:حسین سلیم اسد // ج : 6// طبع الاولیٰٰ ،1412 ھ ،جز 14، دار المامون التراث بیروت // ص 129 // حدیث:3402

حدیث نمبر : 3


انس بن مالک صحابی سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے اللہ سے رسول اللہ (ص) کی زیارت کی اجازت مانگی ،اللہ نے اجازت دے دی ، اور اس دن رسول اللہ (ص) جناب ام ُُ سلمہ (رہ) کے گھر تشریف فرما تھے،جناب رسول اللہ (ص) نے ام سلمہ کو کہا ہے کہ تم دروازے پر بیٹھ جائو اورکسی کو اندر آنے کی اجازت نہ دینا،انس بن مالک کہتا ہے کہ ام سلمہٰ دروازے کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک حسین ابن علی (ع)حجرے میں آگئےاور رسول اللہ (ص) کی پشت پر سوار ہوگئے ،چنانچہ رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو گلے لگایا اور ان کو بوسا لیا .تب فرشتے نے کہا کہ آپ (ص) ان سے محبت کرتے ہیں ? آپ (ص) نے کہا: ہاں ،فرشتہ بولا کہ آپ (ص) کی امت ان کو قتل کرے گی ، اس نے مزید کہا کہ اگر آپ (ص) چاہے تو میں وہ زمین آپ (ص) کو دیکھا سکتا ہوں جہاں ان کو قتل کیا جا ئے گا . رسول اللہ (ص) نے کہا کہ ہاں دیکھائو ،چنانچہ فرشتے نے ہاتھ جھٹکا اورمٹی سے بھرا ہوا ہاتھ ،رسول اللہ (ص) کو دیکھایا.وہ مٹی سرخ رنگ کی تھی ،جو بعد میں ام سلمہ نے اپنے کپڑے میں سنبھال لی
ثابت کہتا ہے کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ کربلا کی متی ہے


محقق کتاب کہتا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے.اور اس نے دیگر کتب حدیث سے اس کی تخریج کی ہے

الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان// ابن حبان //محقق: شعیب الارنوط// ج 15// طبع الاولیٰٰ 1408ھ ، جز 18، موسستہ الرسالہ // ص 142// حدیث:6742

البانی نے صحیح ابن حبان کی تعلیقات میں مندرجہ بالا حدیث کو صحیح لغیرہ کہا ہے

التعلیقات الحسان علیٰ صحیح ابن حبان // ناصرالدین البانی // ج 9 //طبع دار با وزیر ، جز 12، ص 406//حدیث:6707


حدیث نمبر: 4


عبد اللہ بن نجی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت علی (ع) کے ساتھ جا رہے تھے ،ہم نینوی سے گزرے،جبکہ ہم جنگ صفین کی لڑائی کے لئے جا رہے تھے،تب حضرت علی (ع) نے ندا بلند کی اے ابا عبد اللہ صبر کرنا ، اے ابا عبد اللہ فرات کے کنارے پر صبر کرنا،میں (راوی) نے کہا (یاعلی) ! ابا عبداللہ سے آپ کی کون مراد ہے ? حضرت علی (ع) نے کہا کہ میں ایک دن رسول اللہ (ص) کے پاس کمبرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ،میں نے کہا یا رسول اللہ (ص) کیا کسی نے آپ (ص) کو غضبناک کیا ہے،جس کی وجہ سے آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ، تب رسول (ص) نے کہا نہیں ، ابھی جبریل میرے پاس سے گئے ہیں اور جبرئل بے مجھے بتایا ہے کہ حسین (ع) دریائے فرا ت کے کنارے شہید ہونگے .تب جبرئل نے کہا کہ یارسول اللہ (ص) کیا آپ اس زمین کی مٹی کو سونگھنا پسند کریں گے جہاں پر حسین (ع) شہید ہونگے?میں (رسول) نے کہا کہ ہاں ! چنانچہ جبرئل نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مٹی سے اپنے ہاتھ کو بھر لیا اور مجھے دے دی اور پھر میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پاسکا اور مسلسل گریہ کرنے لگا

محقق کتاب ،حاشیہ میں اس روایت کی سند کے بارے میں کہتا ہے : اسناد حسن ، اور صاحب مجمع الزوائد نے کہا ہے کہ اس کو احمد ،ابو یعلیٰٰ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں
محقق کتاب کہتا ہے نینوی ، نبی یونس (ع) کا گائوں تھا ،موصل عراق میں اور یہ نینوی وہی کربلا کی زمین ہے جہاں پر امام حسین (ع) شہید ہوئے تھے

مسند ابو یعلی ٰٰ الموصلی// احمد بن علی التمیمی//تحقیق:حسین سلیم اسد // ج : 1// طبع الاولیٰٰ ،1412 ھ ،جز 14 دار المامون التراث بیروت // ص 298 // حدیث:363

نوٹ : انشاء اللہ ، اب ہم اھل سنت و سلفی علماء کی معتبر کتب سے احادیث کی تخریج کریں گے جس کو انھوں نے صحیح قرار دیا ہے

Comments